________________
پیروی بھارت جانا پر ان کی
ازارداستان جناب کوی و نورپنڈت نیوٹرائن ضامنا آنکھ کی پتلی میں جلوہ ہے تیری تیوریکا عکس آتا ہے نظر تصویر میں تصویر کا
نام لیتا ہوں زباں سے جب میرے چومتا ہے نطق گو یا منہ لپ تا مک کے دشمن کے سر تیرے استاد پھر گیا شہست کے ہتھیارے شمشیر کا نام بھارت ورش کا دنیا میں روشن کیا تو نے چپکایا ستارہ دیں کی تقدیر کا تونے دنیا کو سکھایا ہے اسنا کابت تیری خاک پا میں ہے میرا اکسیر کا مجھ کو کاٹک کے مہینے میں ملا مردان دیپ مالا اک کرشمہ ہے تیری تنویر کا کیا مذاق خستہ جاں سے ہونا کوئی تیری تنگ ہے مدحت شیری دائرہ تقریر کا
راز خرقوم جناب لانه مولال صاحب پیکان جوهری دهلوی دھرم سے گرم ہو۔ ٹ کر جوان دپیکا پھر وہی بھارت ہو اپنا پھر زمانہ دیر کا دھیان کرتے ہیں جو سچے دل سے ملیں بن نہیں سکتے نشانہ کرم روپی تیر کا جنم لیتے ہی وہ مایا برسی کنڈل پوری ایک بھی مفلس نہ تھا مارا ہوا تقدیرکا پھول برساتے تھے دیوی دیوتا کا آسماں تک تھا ان جشن ولادت در کا یا جلوہ تھا ہزار آنکھوں سے دیکھا بابار گیا مشتاق پھر بھی چاندی تصویر کا اہل عالم سے یہی پیکاں کی ہے التجا ہر گھڑی ہروقت مردم دھیان کر تو دیریا
www.umaragyanbhandar.com
۱۴۶۶
Shree Sudharmaswami Gyanbhandar-Umara, Surat