________________
ہند کو جنت نشاں کربنایا دیر نے
راز گنجینه حقائق جناب له پول چند خاندان جهت انبالوی کشی ہندوستان میں بندھاری * نا خدا بن کر ایسے ساحل پر لایا دینے گرم تھا بادا معصوموں کے کے خون ظلم کا نام و نشاں بالکل مایا دیرن دور دورہ تھا اور یا کاہائے ہند کوجنت نشاں اگر نہایا دیر نے چار سو چھائی تھی ظلمت میں سے کوئی امن کا پیغام عالم کو سنایا ویر نے مال و زر دولت کو چھوڑا جان کی پران کی بد جور و جفا سب کچھ اٹھایا دینے پنجم تیاگ کا پالن کو موکش پانے کا یہ سیدھا کھایا دینے فیض پایا ہے بشر نے ان کے چینی سے روح کی تعلیم کا دریا بہایا دیر نے سجده آرتور شود می کو کیا معرفت سے درجہ مروان پیادی تو بھی لے نادان شرن ہو جائیگی کی تیری پار جو ساگر سے لاکھوں کو لگا یا ویر نے
ران مخزن ادب جناب حضرت ممتاز صاحب انبالوی) امن کا پیغام دنیا کو شنای دیرن حرب فتنہ صفحۂ دل سے مشا یاد کرنے واقف میخانۂ ہستی ہواہے بادہ و معرفت کلام کچھ ایسا پلایا دیرنے زخمۂ عرفاں سے کارساز ہستی پیکر عالم لاہوت کا نغمہ سنایا دیر نے وہ گوالوں کا ستم ظلم ستم دیو کا دائی سکے کیلئے ہر دکھ اٹھا یا ویر نے
[۱۵۳
www.umaragyanbhandar.com
Shree Sudharmaswami Gyanbhandar-Umara, Surat