________________
وہا8
در وکوه در دنبانا سکھایا ویرے ران مرکز علم وفن جناب برای اقالها ويحننٹ جنرل
سکویی بن مالب االسم کے بالوں کاراں دالوں کو گرد یہ کھیل
' کرشمہ اپنی عظمت کا رکھایا ویر نے هم دل کے مریم کا فریر کی حاجت ہے کیا ہے
درد کو ہمدردن يا ناسکمایا میرے کے عالم کی بنا پر مورد همراه مسبق
بن کر مشتریان آکر بنایا میرے کے دھاگے سے بندھی ان سے دنیا دیکھ لو
معرفت امام کھالیا پا با دیبینه وان منبع فلسفه جاری واحدسا ليختروبینہ ) کے تباده بنام یا کیل لسيا؟ ۔
پرگرپور کی رات بیدار کیا با م ن کباب دار کیا میری بنام یادم اشتركة .
سبار اپنا نازم با زیر بنایا میرے رکھی با جریز به راه ت
دیدار
اینارو به زبان کو بنایا میرے شمع عنان بلافراد نہریں
اس پران را یکی دل کو بابا میرے راز خرسی معنی جناب سلع ملاعب تابان شینپوری)
والی مشین بعشا ضیا پاشی جس کی کویر .
وہ چراغ عمارت میں حالا با دمیرنے
امن کا قیام عالم کو سنایا و میرنے ران منیعملونو جناب ڈاکٹر محمد علی صاحبشار انبالویه ولے نے اس دنیل نا في سے لگا یا ویرے رب
از یاد ہے و در زمان و مکان کھایامین ممبرانت دویست ساکن محراب
تیاگ جبر کا نام ہے وہ کر دکھایا مینے جو چلا اسی راه سایان سوموٹ کی لگو الاکلوتنگرانی کیلے چل ربات جانچ کر دلیر اور
د
بیانیک امت ک ے اور جن کی طرے آنے کی بات می
ر
استقلال ہونگیں دکھایا ویرے سب کوسی بن میرچار کھایا ویرنے
سلوک کر ان کی ہر پی لیا میرے
و
حجب و مستند در با با
طرح پروبنایا میرے
جیدگی سے کشتی رانی کے لئے
و چوسنا اس کی پر الدم لگایا میبرن
امسال با پیام قائم کرنایا د بیرنے جین مت کے بارے میں ناکریٹ ہے خزاں .
تا ابد چلا گیا جمع کرا میرے رانی بیکلغوصناجناب یخ ملاعين صابرواندری) قمه نام کاشان کاشت در دیدار فرمایا میرے
ر
ا پیغام اہنسا اور نبی کی
امین یا کرونگادینے
خواب غفلت میں پیاس
اور ریش تر با دبی
قول برسانے دیوی دیوتا کاش سے
مادر در هر مرعفت لیا و بیرنے
خرمشرکان بسیار کار کنیم
تا با پیرنے
بزم اعداد ہو کہ مہمانوں کی حف ر
ور" خط بنام با کو سنایا دیر
راست کنی کے با
با با و ی ا