Book Title: Bhagavana  Mahavira aur unka Tattvadarshan
Author(s): Deshbhushan Aacharya
Publisher: ZZZ Unknown

View full book text
Previous | Next

Page 960
________________ 843 جنتی ہو مبارک برتری کے سان تاریکی شب برفان ی انبار لگا دبیت بان افتخار من جناب ابهت وام مسکن بوٹی کلک رام الى م دعلی ان کے ل یے تیری الفت کا معیار بیا و بزرگ ترے چور مغل شا بان مٹور کرد بازار قدم سے سارا و براند کی دنیا ننظر سے اتنی کامیان میری وی ک ے پرانے کا بیان ہے با بیان میرے اقوال زتیں کر رہے ہیں سارے عالمی پل پر ایرانیان - لیقا ن - کرمان قبر اند نیم م ی ری سب کو سالانه یہ چند ایالات اور ت حقیران ان کاسی خطوات جنات و ابزارها و مادرش از بارداری) - میرفت سے پرنال ی تی بیان می ماند اپنا دھرم کا ترے دکھایا ہے نابلوه از دیا اب اس کا اثر زالی آن فی تیری نرالی شان ہی تیری تیریا رکن مفتی شایان میرا مسلک فینز از : وجور بال سنیری عقیدت سن لے کر ا داری و می بالی به بند بانه مجھے تجھ میں نظرات اپنالیت پیلے کر کے شور میں منڈلاغ عالي د ده مریونا. الطامشه وکرم ک شیرینی سنا دینا میں اب عام آنے میں امن و عنادور بھرا ہے ویر کی تعلیم میں وہ کیف ستاین راز ندائے قوم حباب بالر رگبوپنا دشت اگر بنا بیکار ماہواری) بسنت کا خالی پانی چین کا خود ہی اس شاد نن مصر قرطاس پر چلنلهستان کلیب سے کسی کا سانپنے پر مقدم کرے جوال مردوں من وكلایی که به کار مردان جل سے ڈر اوه امیر آدمی کے تھرکول سے اہنسا کی ہر امارات دریافت اپنے مقصد کا پروان با لطف و کرم اور ان سے ان میں سے باران کباب جاگے بہرائیں وہ سمرا ہو اگه من کیا اس مېرلن خوشبو سے اپنا دبیرستان بلال کی فکر میکنند تا جنگل کاربران در برغان کرنے کی ایسی را برای این بازیگری در ایران بیش از اینها برای شاپر میں برستے ویر کی تقسیم ده کین استان نے زیادہ داران بود تا پایان می که برای ایشان ایناد را با سول کو تونے باری مرتکبرکے پیار ماری ہر سنتا از اخذوهاوی رسیدگی دنا نقش نیرج ولی کے بانی و سایر افراد مره حبره دلی افروز شادی پر ایک بار گرادیا

Loading...

Page Navigation
1 ... 958 959 960 961 962 963 964 965 966 967 968 969 970 971 972 973 974 975 976 977 978 979 980 981 982 983 984 985 986 987 988 989 990 991 992 993 994 995 996 997 998 999 1000 1001 1002 1003 1004 1005 1006 1007 1008 1009 1010 1011 1012 1013 1014