Book Title: Jaina Gazette 1914
Author(s): J L Jaini, Ajitprasad
Publisher: Jaina Gazettee Office

View full book text
Previous | Next

Page 110
________________ 217 JAINA GAZETTE. جب دھرم نہین هم مین توکس کام کے ھملوک هان کہنے کو جیتےھیں نقصا نام کے ھملرگ بيح هين نه آغاز نه انجام کے ھملوک چکر مین هین اس گردش ایام کے ھملوک جن دھرم چهتا همس لتي دولت و ثروت ایمان بھی گیا اور ردي هوگئي حالت هم اهل صفا تھے ۔ مگر اب اهل دغاهين هم اهل رنا تھے ۔ مگر اب اهل جفا هين ناچار هین - بےبس هین - گرفتار بلاهين کل شاه در عالم تھے همین - آج گدا هين آزاد درتا ھرگئے انسوس صد انسرس هم کون تھے کیا ھو گئے افسوس صد افسوس شكل ماغي رها هم ! 45 میسر همین دنیا کا حشم تھا علم اپنا به اندازه كل لوح قلم ولا هم ! که جری هم سے زیادہ کوئی کم تھا قبضے مین ھمارے بھي کبھی تیغ و علم تها ره هم که دماغ اوج په رھتے تھے ھمارے اور آج مرے جاتے ھین آنات کے مارے هر ناز کا انداز بتایا ھے ھمین نے سچ پوچہر تر دنیا کو بسایا ھے ھمین نے در خیر سے پھیلا تها متایا ھے ھمین نے بگڑے ھوے کامرنگر بنایا ھے ھمین نے هم ولا هین که نیچر کو جلادی ھے تو ھم نے قدرت جو نہان تهي ولا عيان کي ھے تو ھم نے 1914]. فرمائے اس عالم اسباب میں کیا تھا سایه نگن دور چهارم نهرا تها جب کچه فرق شبب وروز نه کچه صبح ومسا تها خورشید فلک پر نه قمر جلوه نما تها رتن اور کلب برکشونگی تهی روشنی ساری بس ولا هي مع مهر تهے اور وها هي ستارے رھنے کو مکان تھے نہ دکانیں تھی نه بازار سودا تھا کسی جنس کا نه كرئي خريدار آتا نه ملازم نه کوئی حاکم و سردار خود اپنی طبیعت کا ھرایک شخص تها مختار کره و جبل و دشت مین ڈیرے تھے سبھرنکے زیر فلک پیر بسیرے تھے سبہرن کے جازا تها نه گرمي تهي- نه برسات کا مالم کچه فصل بهاري نهى نه پت جهزکا تهامرسم تهین چاندنی راتین نه شب تار نه شبنم ساید نهمین دهوپ نه کچه رنج نه كچانم إک نور کا عالم تھا زمین اور زمان پر فرمان تھے راحت کے روان سارے جہان پر نیاض تھا کوئي نه کوئی دست نگر تھا مفلس تھا کوئی اور نہ کوئی صاحب زرتها کاوش تھی کسی دلمین نے کینے کا گذر تھا آپسمین محبت تھی نہ الفت کا اثر تھا کہتا تھا کسیکا نه كرئي رهتا تها دبکر شیر اور هرن ساتھی پھرا کرتے تھے اکثر www.umaragyanbhandar.com Shree Sudharmaswami Gyanbhandar-Umara, Surat

Loading...

Page Navigation
1 ... 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 133 134 135 136 137 138 139 140 141 142 143 144 145 146 147 148 149 150 151 152 153 154 155 156 157 158 159 160 161 162 163 164 165 166 167 168 169 170 171 172 173 174 175 176 177 178 179 180 181 182 183 184 185 186 187 188 189 190 191 192 193 194 195 196 197 198 199 200 201 202 203 204 205 206 207 208 209 210 211 212 213 214 215 216 217 218 219 220 221 222 223 224 225 226 227 228 229 230 231 232 233 234 235 236 237 238 239 240 241 242 243 244 245 246 247 248 249 250 251 252 253 254 255 256 257 258 259 260 261 262 263 264 265 266 267 268 269 270 271 272 273 274 275 276 277 278 279 280 281 282 283 284 285 286 287 288 289 290 291 292 293 294 295 296 297 298 299 300 301 302 303 304 305 306 307 308 309 310 311 312 313 314 315 316 317 318 319 320 321 322 323 324 325 326 327 328 329 330 331 332