________________
۲۴۱
یک نہ ٹکتا تھا۔
دہ چالاکیہ راجہ کا دایاں نا تہہ تہا۔ مزر در راجاؤں کے غرور دور کرنے میں مانند کر اپنے مداح پیش کرنے والا۔ زمین جواس کی شان و شوکت سے مہکتی تھی سفید کنول کے پول - سرگ کے ناہی ۔ خزاں کو بادل - یا پیلی کی کلیوں کے مشاہتی۔ راجہ ایری انگا کی بیوی ایپا دیوی تھی۔ جونہایت خوبصورت ہی نیک تھی اور پی بر
上
地
ان دونوں کے تین بیٹے ہوئے ۔ بلال۔ راجہ دشنوا دراو دے دیے
راح وشنو نے اپنی زور بازو سے شرقی اور مغربی من مروں تک حکومت پلائی اوراسر طرح وہ ایک بڑا مشہور راجہ بن گیا ۔ اور لوگ اس کو یا دوکل کا سورج کہتے تھے ۔ کو بات متلون پورا بانوان پورے مضبوط قلعوں کو راجہ وشنو نے فتح کیا۔
اں نے اتنے قلو فتح کئے اور اتنے راجاؤں کو زیر کیا اور اتنے راجاؤں کو جنہوں نے اس کی اطاعت قبول کر لی تھی اعلی عہدوں پر فراز کیا کہ ان کے گلے سے برما ہی عاجز
ہوگیا۔
بار پشتو بیگوان کی متری کشتی تی سیٹی پہ لکشادیوی طرح
جیسے شاندار
راجہ ویشنو کی پرانی تھی۔ جو ایسی خوبصورت بھی مجھے چاند راه وشنو او رکشا دیوی کی راجہ نرسنگہ پیدا ہوا ۔ اگر خوبصورت ہونے کی وجہ سے اسکو اشنو کہتے ہے ۔ لیکن اس نے تنو کی مانند عورتوں پر تیر نہیں چلائے ۔ بلکہ لڑائی میں ادسنے بہادروں پر تیر چلائے۔ اور اون کو مغلوب کیا ۔لڑائی میں جوشخص اس کے پاس آیا۔ اور اس کی اطاعت قبول کی اوسکے لئے وہ امرت کا سمند رہا۔ لیکن بعض غرور سے بڑے بول بولتے تھے ۔اون
کے واسطے وہ ہیم راج کے مانند تنها یا قیامت کی آگ کے مانند یا شیر برت یہ خوبصورت عورت - احلا ولوی۔ اردہ انگی۔ الا دیوی کے دانت بہت خوبصورت ہے ۔ راجہ نرینگہ کو اعلی درجہ کی خوشی دینے والی تی اور پیٹ رانی نے کے لئے بخوبی موزوں تھی۔ راجہ نرینگہ اور اس کی رانی ایجلا دیوی
Courtesy Sarai (CSDS). Digitized by eGangotri
: