________________
کیز کہ موجودہ چوٹی کے پتھر کو نہ میں رکھنے سے یہ قطاریں سزا لشن حصہ کی ] قطاروں کے مطابت ہو جاتی ہے ۔ اور دریا کا نام ای مناسب جگہ پر سے کی جارناجا گا۔ اس میں یہ کام نہیں کہ وہ سنگ تراش تھا اور ممکن ہے کہ یہ وی دسوهان جرہنے کتبہ نبر: د کندہ کیا تھا ۔ کترنبره پ
ل ۶ کی تاریخ
- مندر کے اندرایستوں دار دالان حجر کئے بتی کا دروازہ ہے رتھ بنیے سے ہی تاریک مندر) اس کے جنوب کی جانب پارس نانی کی مورتی ہے۔ گرینیں معلوم کر کب اور کسنے اس کو بنایا لیکن ایک اونچا عالیشان ستون اسکے سامنے باہو
ہے ۔ اور کتب منبر ( للبيع) دروازہ کے اندے - ان نحتون کا نات کی وجے
اور اس وجہے کہ ذکورہ بالاکو کے چاروں طرف تھر کی دیواری بونیک چ یت بتی کا دروازه بالکل تاریک ہے ۔ اور اس میں ناک کی فرکتانی نے پہلے ہی اس پردہ کوک پاتایا نہیں۔ سنگ تراشنے کی بات کا اندازه شرکات سے ہوسکتا ہے لیکن بہت سے خراب ہو گئے ہیں اور اگرنی شروع کی جاوے تو اس کے والے ایک علیے کتنا به کی ضرورت ہے۔ اب ہم کترينبر ۳۸ کا ذکر کرتے ہیں جو مندر کے صحن کے درواز پیر کوچ برہم دیتون کے دامن میں جھوٹی جھاڑی پرکندہ ہے۔ ب نی اس کتنے کا بہت سا حصہ نہیں لیا اوجزاب ہوئی ہے اور انہیں جانا - دیجی بڑا جانا ہے اس سے اس کی تاریخ اور مضامین معلوم ہوتے ہیں- خودتون کی چوٹی
پریشر تی جامن رہا کی ایک چھوٹی سی مورتی ہے ۔ کوی با بجا نیوالا ستون اس کو اس وجہ سے کم ہیں کہ اگلے زمانہ میں اوسکی چوٹی پر ایک روشنی کی جاتی ی حبب کبیرجنوں کوئی نہی کاروبار کی غرض سے کھانا منظورمزا ہے ۔ اس
به تاریخ کو ہوگی مگراب مٹ گئی ہے ۔ اور دلی سے یہ ثابت ہواہے کہ وہ ساکا سمحة، مطالن
نے4ء میں بنایاگیا تھا ۔ تین بار سنسکرت میں ہیں - ادر | چوتھا پہلو ہیں نالا زبان میں ہے کہتے ہیں کہ اس میں ایک کنگ راجہ کی مہانت اور
Courtesy Sarai (CSDS). Digitized by eGangotri