________________
کلمہ پھرتے ہیں سبھی شیخ دیرین دیر کا
رها
راز گنجینه سخن جناب بابوجندولال ما اختر ایڈوکیٹ وانسود دونوں عالم کے لیے تھا وقت تین من دیرکا جلوہ عرفاں سے تھا معمورترین دیر کا جس میں الفت تھی وہی نقاشین در دشت کا ہر ایک ذرہ بھی تھا گلشن ویر کا ایک کنڈل پور نہ تھا دنیا میں سکن دیر کا
موہ لیتا تھا اسے وہ جس پر کرتا تھا نظر اسکی باتوں کا ہوا کرتا تھا ہر دل پر اثر خدمت مخلوق میں تھا منہمک آنکھوں پر رکھ دو عالم کے لیا کرتا تھا تنہا اپنے سر اشک عالم جذب کر لیتا تھا دامن پیر کا
ہوا گردنیامیں عہد دیر کا جاری چین دیر کی تعلیم سے روشن ہوں پھر جانین ویر کی تنویر عرفاں سے منور ہور کے نقش قدم پر ہم اگر ہوں گامزن از سرو کیوں پھلے پھو نے گلشن میر کا
اس نے عالم کو کیا اسرام می کارازدان یا دا سکی ہے دلوں میں نام ہے وردیاں اس کے دم سے آج ہے انساں خد کاتری. دل سے ہے مداح اس کا ایک ایک پڑھواں کلم پھرتے ہیں بھی شیخ و برمن ویر کا
ران نتجه افکار جناب بابوتر بهاری لال صاحبان دهلوی ہے کرشمہ سب جہاں میں بیٹری مہاویرکا ہوگیا دل خویش زمانے میں ہرا دیگر کا
آئے تھے دنیا میں ی کلفت بنانے کیلئے کرم کے بندھن سے جیوں کو پڑا کیا بیاں ہو ہم سے ان کی شان عالیہ کا ؟ گھر ہوں کے واسطے ایک رہنما پیداہوا جو زمانے کے بزرگوں سے بہت اچھا ہوا ہے خلاصہ بی بی عاجز میری تقریر کا
[156
www.umaragyanbhandar.com
Shree Sudharmaswami Gyanbhandar-Umara, Surat