________________
عقیدت دیر
ران افتخاخن جناب شری منشور شادماما ہوور و زباں آج بها وباری مردم و لبوں پر دم تقریر مہادی عالم کی منیا روح کی تنویر مہادی ادراک کی منو علم کی تصویر مہاویر راز امير الشعر جناب کشی چنڈی پشاوناشید جلوی دیراک کا پیکر تھا وہ اک گیان کی تصور چوبیون اداریے دنیا میں مہاویر بندھن سے ہراک کرم کے آنا دے کر عرفاں کی ریلی میں تھے پروان کی تھ ران جادو رفت حناب متری با پوشی صاحب دهلو وروزی دنیا کو اس نے کردیا خلد بری پیچ تویہ ہے اس جہاں میں پریشانی ہو مین سے دریا بہائے یہ عرفان سے سفر کا آپ کی کا آب حیواں بھی شرم سے پانی ہو رازناظم جواب کو راج پنڈت رھون نظام ملی بیکسوں کے خون کا دریا رواں تھار پریا پریم کی لگا بہانے کے لئے جی غریبوں کانہ تھاکوئی جہانیں ستار ے تو انہیں آیا کلیجے سے لگانے کے لئے راز سحر گفتار جناب پنڈت جیش چند صاحبش اناوی ویر کے پر تو نے کل دنیا کو روشن کردیا تیاگ جیون ہے میرا تاریک رستے پر دیا کس ادا سے تو نے کھولا زندگی کے راز کی طرح قطرے کو تو نے اس سمندرکردیا پریمی جناب لارا ایرج زیاران ایڈیڈ ہوگئی ہے نقش دل پر کیا محبت دی کی کھینچ رہی ہے سامنے نظروں سے وروسکی مست ہو کر کیوں نہ ہوں جلوہ میں بڑھ گئی ہو جبکہ اس درجہ عقیدت دیری
۲۲۲۱