________________
۸۸ری کے ہون کا حالی
اس پہنما کانون الشر ہوتا رہتا ہے ادوار میں کولہا پورے بہارکرنیر ہزار روپیہ خرچ کر کے نہون کرایا تھاسم مارچ کوسٹ سوامی کے پورن کالا تا ہمیں بار باتری ہندوستان کے ہر ایک حصہ سے وبال کرتے ہوئے نیگالی جای تال دیزد قوم کے لوگ تھے ۔ بھنے لبط پورٹ سے ایان سے ہے اگنے دونوں کے دن تک آتے رہے سنے ہڑ کے گوٹے سوامی چارج کے چرنوں کی اور بہتری کے کل مندروں کی نہایت دوم دام سے رہا کرتی رہی - مارچ
کے دن - دن نکلنے سے پہلے لوگ چاٹی پر چلنے لگے تاکہ الی گرا کر بچیاں جہاں سے کال آتی دکھائی د یتی ثبیتی پوشاک پینے اور خوبصورت عورتیں اور اولیاں نہیں ۔ دس بجے مندر کے صحن میں تل کر کہنے لیگی رہی۔ پا کے اس پالیر مربع فٹ میں زردجادلوں کا مان لیا گیا ۔ اور کے ایم ایک ہزار اشر عمل سے مرے پیسے رکھے گئے اور کانوں کے اور ناریل کے سنتی - پرتما کے اوپر پا بندی ہوئی تھی جسے دجال اور سروک ماہ میں پی دودھ اورالی بلی اور چیزوں کے کش لے کٹے تھے ۔ کو مایوری که برای کے اشارے پر سب چیزیں پتا کے اوپریرا کی گئیں۔ یہ اؤل نہین ہوا اور
انہون اتے دو بجے دوپہر کے وقت مہرا۔ باجے بج رہے تھے مار درکش ایک دن میں پہنا کے ننگ پر ڈالے گئے اورینتر پڑھے جاتے رہے اور مجھے کا شبد سہتارہا۔ آخری نہون میں پندرہ میں وود - دی-جل چندن ، ویزہ سے ہون کیا گیا ۔ اور ہزاروں روپیحات کئے گئے ۔
اکان بوکاجیون پر نو کے تقریب کوٹ ناحشہر میشینگ راج تھا۔ اور ادیوں کا وزیراعظم بزنم تا پنوم کی بیوی کا نام پیرما دیا تھا۔ پروقتم راج کا کام نہایت قفل
Courtesy Sarai (CSDS). Digitized by eGangotri