________________
۴۶۰
پ ہن رہے۔
کے چہ دونوں کے مالک شہر میسور کے بہادر راج پام راج د دیور پر جائیں اپنی ضروریات کی وجہ سے کریتی سوداگروں کے انتہ وہ نذرانہ دو ملکولیے کوتاہے۔ سرامیکی پچاک داسو لوگوں نے دیے تھے ۔ بیان کرد سے اور بہت تنگ اون ے پا روراج و دیورنے اس سال کی حقیقات کی اور ان کرداروں کو نہیں نے ربن کھاتا اور جن کے قبض میں وہ مال ہوا اورکہا کہ قرض کے پجاریوں کو
پر کیا اور ہم نے ہر دور کردیا تی اس کو نا پارتی اس غ رض سے کہ ہمارے ماں باپ کی عزت ہو۔ سوداگروں نے گورستانہ سرائی کے حضور پرباریوں سے کہا تم دیزاوں کی پر جاری اور بنی امن سے رہ - ویزا اور گرد اس بات کے گواہ ہیں یہ دوسان قرضہ کی برسی کے وا سے کیا گیاستی ۔ آینده سے جو پیاری ان نزرانی کوردی کردیا ۔ اور اس دار اس درد کو رد کیا برادری سے خارج کردیا جاے گا۔ اور اس کو اس زمین اور مال پوکی استحقاقی نہ
ہو گا۔ اگر روی شخص میں ان کی ملی روی کریں ۔ توراجائوں کو چار ہوگا مگر شب ونتور سایتی درآمدکریں۔ کوئی اس کورین نگرین پاوے۔ جوراجہ اس کا بیان کرے ۔ اس کو بنارس میں ہزار گائے اور برین سے مارنے کا پا پرگا۔ بیمه درمان لکم دیاگیا۔ جنتی ہو۔ کشته برام میں سنسکرت زبان میں اسوقت کے کرو نے اورند کا سال ع مر کیا ہے جو کیا زبان میں ملی تھی۔ اور جو مشح
Courtesy Sarai (CSDS). Digitized by eGangotri