________________
۱۲۳
رامادلی کتہا میں لکھا ہوا ہے کہ سمیت بہر را طی کلہ کا میں پیدا ہوا۔ اور منو کاہلی میں پیشیاری تھا کہ اس کو ایک بیماری لاحق ہوگئی ۔جس کو مہم کا کہتے ہیں ۔ اس بیماری میں اسکو نہایت انتہا گی رہتی تھی۔ اور شیطان مانگتا رہتا تھا ۔ اور بدن ڈیلا ہوتاجاتا تھا ۔جب وہ اس بیماری کا علاج کر سکا تو اس نے اپنے پر ان تجنے کا ارادہ کیا۔اور اپنے گرد سے سلیکہنڈا کرنے کی اجازت مانگی ۔ لیکن اس کے گرو نے یہ معلوم کر کے کہ یہ مذہب کو ترقی دینے والا بنے گا ۔ سلیکہنا کرنے کی اجازت نہ دی ۔ بلکہ اس سے لکھاکہ میراجی چاہے جہاں چلا جا۔ جہاں نجیبہ کو کھانا مل سکتا ہے ۔ اور جب تیری اشتہا فرد ہوجاوے تو دکھاے لینا ۔ چنانچہ وہ کانجی چلاگیا اور اپنے آپ کو شو کوئی مہاراج کے حضور میں پیش کیا ۔شوکو ئی نے ایک کڑورا لنگ) مہادیہ بنارکھے تھے ۔ اور ہر روز ہی کنگ کے مندر میں بارہ کہنڈ کا چاول تقسیم کیاکرتاتھا راجہ اوسکی شکل سے تعجب ہوا ۔ اور اس کی اس طرح سیوا کری جیسے کہ شوگی ۔ اور جب اس نے راج سے پوچھا تم نے کیا دہر کا کام کیا ہے تو اس نے ان تمام مندروں کا ذکر کیا جو اس نے بنوائے تھے ۔ اور اس پہلو جن کا ذکر کیا جو وہ روزانہ تقسیم کیا کرتا تھا ۔ اس پرینت بہت نے کھا کہمیں تمہارے اس دہم کے کام اور نذرانہ کو شوجی سے منظورکرا دونگا۔ چنانچہ وہ بارہ کنڈ کا بچے ہوئے چاول اور دیگر ضروری چیزیں لیکر سند میں گیا۔ اور دروازہ بند کر کے سب کو کر دیا کہ چلے جاؤ ۔ اکیلا ہوتے ہی وہ چاول کھانے لگا اور سب کو اکیلا ٹرپ کر گیا۔ اور ایک دانتیک نہ چھوڑا۔راجہ نے یہ دروازہ کھولا اور چاول نہ پائے تو وہ بہت تعجب ہوا ۔ دوسترون سمت بہار نے نصف چاول چھوڑے ۔ اور تیسرے دن چوتھائی چانول۔اور ھا کہ دیوتاؤں سے پریشا قبول کرلیا۔ اور رینا یا بطور پیشا کے چھوڑ دیا ہے ۔ راج کونگ ہوا اور اس نے پانچویں دن مندر کو فوج سے گھیرلیا۔ اور دروازہ کھونے کا کم دیا سنتا ہے اس خطرہ سے واقف ہوکر ارینت رند اور نیت کروں سے وہ زور سے پرا رتناکرنے لگا۔ جب وہ آٹھویں بینک کی چندر پر ہی ٹوتی کرنے لگا ۔ وی ان پٹ گیا اور سات آدم اونچی چندر پر ہو کے نہایت مرگ پر تما زمین سے نمودار ہوئے اور ایک دیاری سانہ تھے۔ سنابدر نے فورا در وازہ کھول دیا را منتخب ہوکر اس کے چیلوں پرگر ڑا ۔ اور انتہا
Courtesy Sarai (CSDS). Digitized by eGangotri