________________
114
واسطے پردہ دار کھڑکیاں بنائیں ۔ ذیل کے کتے منبر ۸۷ و ۷ میں بہت سے نذرانوں کا ذکر ملتا ہے ۔ نمبر ۸ سے معلوم ہوتا ہے کہ بسا دی بیٹی موصل کا دو یا بیوپاری تھا ۔ اکثر میرا نے کتبوں میں دو تا بیوماری کا لقب بڑے سوداگروں کے واسطے استعمال کیا جاتا ہے ۔ لیکن اس لفظ کے سنے صاف نہیں ہیں ۔ اس کے معنے فوجی ٹھیکہ دار کے ہیں۔ اس کے بعد چا چٹانی کہتے ہیں جن میں لکھا ہوا ہے کہ کئی مشہور آدمی اس جگہ تشریف لائے ۔ ان چاروں کتور پرینبر ۱۲۰ و ۲۲ ۷۳۰ دلم سے لگا ہوا ہے ۔ ان کی تاریخ کا پتہ نہیں لگتا۔ مگر طراز عبارت سے اور سال ایشو را در پر جاوا سے جو کیلے دولتوں میں دئے ہوئے ہیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ ای اور کے ہیں۔ نمبر ۱۲۰ میں ہیر اداراہے کے بیٹے کا حال ہے نمبر ۲۲ میں اچھے نندی کے چیلے کوٹا یا کا ذکرتے اور منبر ے میں مالا مال شنکر کا حال دیا ہوا ہے اور منبر ے میں ماری بال پر مادی نایک کا ذکر ہے ۔ اس کے بعد نمبر ۸۸ و ۸۹ ہیں۔ جن میں کہا ہوا ہے کہ گوسٹ نانہ کے پوجا کے واسطے سال اور کالا بیت میں چندہ اکٹھا کیا گیا ۔چونکہ یہ نذرا نے نیا کرتی کے چلے چند سے ہو کر دئے گئے تھے جن کو منبروں کے نذرانے ہی دے گئے تھے ۔ اور چونکہ پہلے کنبہ پر لکھا سما کی تاریخ
ے۔
پس کی نبرد ۸ و ۸۹ کی تاریخ سالهاست که ۱۱۸۰۰ یا ۱۲ اور ۱۲۵۰ ہیں ۔ ۸۸ اس سے آگے کتبہ نمبر ۱۲۸ ہے ۔ جو سال کش ۶۱۲۷ سے متعلق ہے ۔ اور ہوس راجہ سو منشور کو عید کا ہے ۔ لکھا ہوا ہے کہ سو میشور مہر بال کا بیٹا تھا۔ لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے سویشور در اصل بیر بلال کالونہ نہار جین مت کو زوال آنا شروع ہو گیا تھا ۔ اور سوداگر اور ہیں جنہوں نے پچھلے مذہب کے پابند ہوکر چندر قوم کا دینا اپنا فرض سج دیکھا تھا۔ اب اوس کی ادائیگی سے گر کرنے لگے ۔ رام دیو نایک ظاہرا چین نہ تھا۔ اور وہ رابدومینور کا بنڈاری تھا ۔ رام دیو نایک سے اس امر تنازع فیہ کے فیصل کیبواسطے کھا گیا۔ چنانچہ اس کے حضور میں نیمی چندیہ کے چیلہ نیاۓ کیرتی نے باشندوں کے واسطے ساسن لکھا اور اس سے آئندہ کے واسطے رقوم کی ادائیگی با قاعدہ طور پر ہونے لگی ۔ چند امور کی فصیل
Courtesy Sarai (CSDS). Digitized by eGangotri